Life Tips Episodes

Meet Kanak Khathuria | Episode 28

Slow and steady wins the race. Looks different, facts are different. Learning needs learning. Gym for few days. Nature tell you from inner about your passion. Good Start is half-success.

https://www.youtube.com/watch?v=dpTV690Obv0&t=602s


Sleepwell Foundation presents Zindagi with Richa Season 5 — Episode #10 — Prafull Billore

From free India trip to MBA Chai Wala journey.

https://www.youtube.com/watch?v=tOiuuxFiOWM


An Unbelievable Love Story of my Parents | Ali Ahmad Awan

https://www.youtube.com/watch?v=f91Ao39Lf_A


Life Story Of Blind Mohsin Nawaz |Life Changing Video In Urdu & Hindi |Ali Ahmed Awan |Fimsinfo

https://www.youtube.com/watch?v=AXx_aMGC6BQ


Meet Aman Dhattarwal | Episode 1

https://youtu.be/wZ59ZgcuChY


Meet Dr. Ujjwal Patni | Episode 24

4:30 to 6:00 Orphan from both parents. Book writer, numerous degrees. No excuses life.

Two Cs: Consistency, Creativity, Completeness.

You need new friends who charge you. 

Everything is possible in this world. I'm trying but I don't know how to crack this walnut. 

On one point, we had to try 11 ads, 11th ad with addition of a small line worked. Sale became 10X with a small change. 

Small creativity / change may connect you success, may be around the corner. 

Ask the relevant people, and you will find creativity (problems / answers). 

In one organization problem mentioned was stealing. The speaker spoke about importance of the company in their life. He put one box for reporting the theft. In one week 11 reports were received; 8 real, 3 fake with time and who did. 

Straight forward job is very easy. Book reading and getting marks is linear success. Stealing, wandering, wasting time is hard job. Stealing; they were doing in a very systematic way; at the time of shift change. JIT just in time 2:30 they complete the process within 5 minutes. From 2:30 to 2:35; one team throws bundle from one side of wall, other takes away from other side. The whole wall was used for this purpose. Be creative 360 degree for 365 days. 

Bicycle, motorcycle, car, expensive car; but it is driven by driver. Yardstick for success is different for each individual. 

No need to be excessive people pleaser / follower. 

a) Visionary Companionship (circle of friends) is very important. Visionary (dreamer, breaker, creative). Collaborate with them. Even YouTube videos are better than ordinary junk. 

Life is a race. It is necessary to take part in this race in early stages. There is no other way. This is foundation. Here don't compromise on ethics. 

b) Pause, hold back, take a breath, take a break; Most of the time, achievers become robot (auto). Address: spend time with you alone. 7 - 10 days a year. Now you will have choice. Format the system, pick choices. 

Two Exercises / Questions ask to self every night before sleep: Self audit;

1) What I did today which I was not supposed to do?

2) One goal, one day; every morning decide. Within 100 days you will start living conscious life. 

https://www.youtube.com/watch?v=NbWVhyadunc

Meet My Wife - Ruchi Maheshwari
Misunderstanding is part of every relationship; spouse, brotherhood, friendship....
Father is more friendly with kids. Mother is caring.


Words Can Build or Ruin, Words Can Be Stinky or Honorable

https://www.youtube.com/watch?v=DkahlAGtxzk

Friendship for profit 

https://vm.tiktok.com/ZMNc7ykQJ/

Small Kindnesses, Salt, Sugar, Water, Smile, etc.

https://ub4yourself.blogspot.com/2022/04/small-kindnesses-salt-etc.html


Suleman Arshad || A Blind Man Success Story||Commonwealth Award Holder & Social Worker ||Fimsinfo
https://www.youtube.com/watch?v=74MHmGqwdsU


From Losing Chicken to Losing Honor and Esteem

تنبیہ 


(عربی ادب سے ماخوذ) 


ایک بُوڑھے شیخ کو اپنا ایک مُرغا بہت پیارا تھا۔ اچانک ایک دِن وہ چوری ہو گیا۔ اُسنے اپنے نوکر چاکر بٙھگائے، پُورا قبیلہ چھان مارا مگر مُرغا نہیں مِلا۔ مُلازموں نے کہا کہ مُرغے کو کوئی جانور کھا گیا ہو گا۔ بُوڑھے شیخ نے مُرغے کے پٙر اور کھال ڈھونڈنے کا حُکم دِیا۔ مُلازم حیران ہو کر ڈھونڈنے نِکل پڑے مگر بے سُود۔

شیخ نے ایک اونٹ ذِبح کِیا اور پُورے قبیلے کے عٙمائدین  کی دعوت کر ڈالی۔ جب وہ کھانے سے فارغ ہُوئے تو شیخ نے اُن سے اپنا مُرغا گُم ہونے کے بارے میں ذِکر کِیا اور اُن سے اُسے ڈُھونڈھنے میں مدد کی درخواست کی۔ کُچھ زیرِ لٙب مُسکرائے، کُچھ نے بُوڑھے کو خٙبطی سٙمجھا۔مگر وعدہ کِیا کہ کوشش کریں گے۔ باہر نِکل کر مُرغے کی تلاش پر اُونٹ ذِبح کرنے پر خوب گٙپ شٙپ ہُوئی۔ 

کُچھ دِن بعد قبیلہ سے بٙکری چوری ہُو گئی۔ غریب آدمی کی تھی، وہ ڈھونڈ ڈھانڈ کر خاموش ہو گیا۔ شیخ کے عِلم میں جب یہ بات آئی تو اُس نے پِھر ایک اونٹ ذِبح کِیا اور دعوت کر ڈالی۔ جب لوگ کھانے سے فارغ ہُوئے تو اس نے پِھر مُرغے کی تلاش اور بکری کا قِصہ چھیڑا اور قبیلے سے کہا کہ اُس کا مُرغا ڈھونڈ دیں۔ اب تو کُچھ نے اُسے بُرا بٙھلا کہا۔ کُچھ نے اُسے دِلاسہ دِیا کہ اِتنی بڑی بات نہیں، صبر کر لو اِس سے زیادہ اپنا نُقصان کر چُکے ہو۔

ابھی تین دِن ہی گُذرے تھے کہ ایک اور شیخ کا اونٹ رات کو اُس کے گھر کے سامنے سے چوری ہو گیا۔ اُس شیخ نے  اپنے مُلازمین کو  خوب بُرا بٙھلا کہا اور خاموش ہو گیا کہ ایک اونٹ اُسکے لِئے کوئی مالی وُقعت نہی رکھتا تھا۔ 

بُوڑھے شیخ کو جب عِلم ہُوا تو اُس نے پِھر ایک اونٹ ذِبح کِیا اور قبیلے کی دعوت کر دی۔ سب کھانے سے جب فارغ ہُوئے تو اُس نے سٙرسٙری اونٹ گُم ہونے کا ذِکر کر کے اپنے مُرغے کو یاد کِیا اور قبیلے سے اِلتجا کی کہ اُسکا مُرغا ڈھونڈ دیں۔ اب تو محفل میں خوب گرما گرمی ہُوئی اور بُوڑھے سے کہا گیا کہ اب اگر دوبارہ اُسنے مُرغے سے مُتعلق کوئی بات کی تو پُورا قبیلہ اُس سے قٙطع تٙعلق  کر لے گا۔ شیخ کے بیٹوں نے بھی باپ کی اِس حرکت پر مہمانوں کو رُخصت کرتے ہُوئے مٙعذرت خواہانہ رٙوّیہ اِختیار کِیا اور شٙرمِندہ بھی ہُوئے کہ ایک مُرغے کے بدلے تین اونٹ اور شٙرمِندگی علیحدہ۔ یقینا اُن کا باپ اب سٙٹھیا گیا ہے۔

پندرہ روز گُذرے تو قبیلے کی ایک لڑکی کُنویں سے پانی بٙھرنے گئی اور پِھر واپس نہیں آئی۔ گاوں میں کُہرام مٙچ گیا۔ پُورے قبیلے کی عِزت داو پر لگ گئی۔ نوجوانوں نے جٙتھے بنائے اور تلاش شُروع کی۔ پہلے گاوں پِھر اِردگِرد پِھر مٙزید گاوں کے لوگ شامِل ہُوئے اور اِرد گِرد کے گاوں سے مٙعلومات کی گئیں تو پتہ چلا کہ کُچھ ڈاکو قریب پہاڑ کی ایک غار میں کُچھ عرصے سے رہ رہے ہیں۔   گاوں کے لوگوں نے چھاپہ مارا۔ وہاں لڑائی ہُوئی، اٙموات ہُوئیں اور لڑکی برآمد کر لی گئی۔ لوگوں نے وہاں اونٹ، بکری اور مُرغے کی باقیات بھی ڈھونڈ لیں۔

تب اُنہیں اِحساس ہُوا کہ بُوڑھا شیخ کِس طُوفان کے آنے کا اُنہیں عِندیہ دے رہا تھا۔ اگر گاوں کے لوگ مُرغے پر ہی مُتحد ہو جاتے تو آبرو تک بات نہ پُہنچتی۔


وَ لَنُذِیۡقَنَّہُمۡ مِّنَ الۡعَذَابِ الۡاَدۡنٰی  دُوۡنَ الۡعَذَابِ  الۡاَکۡبَرِ  لَعَلَّہُمۡ  یَرۡجِعُوۡنَ


*ترجمہ

ہم اُنہیں( قیامت کے) بڑے عزاب کے سوا عزاب دنیا کا بھی مزہ چھائیں گے. شاید یہ ہماری طرف لوٹ آئیں ۔ (السجدہ: آیت 21)


Ali AS Alone (What is Loneliness)

"علی شریعتی اور تنہائی"


ممتاز ایرانی مفکر، انقلابی دانشور ڈاکٹر علی شریعتی  سے، جو صرف چوالیس برس جیے (1933 تا 1977ء)، ہم سب کم یاز یادہ آگاہ ہیں۔ انھوں نے فرانس میں تعلیم حاصل کی۔ الجزائر کی جنگ کے مجاہدین سے ملاقات کی تھی۔ قید کا سامنا بھی کیا۔ ایرخ فرام اور سارتر کی تحریروں سے استفادہ بھی کیا اور مغربی جدیدیت کے ضمن میں سخت مئوقف بھی اپنایا۔ ان کا ایک مختصر خطبہ "علیؑ اور تنہائی" کے عنوان سے ہے۔ ہم اردو ادیب تنہائی اور بیگانگی پرمارکسیوں اور وجودیوں کی تحریروں کا اکثر حوالہ دیتے ہیں اوراس میں اصولی طور پر کوئی قباحت بھی نہیں، مگر جسے ہم دنیا کہتے ہیں، وہ کسی ایک خطے تک محدود تو بہ ہر حال نہیں ہے اور جسے ہم علم کہتے ہیں وہ کسی ایک مخصوص روایت کا پابند نہیں ہے۔ اس لیے ہمیں دوسرے خطوں، علوم کی دوسری روایتوں کی طرف نگاہ بھی کرتے رہنا چاہیے۔

 علی شریعتی کے اس خطبے کا آخری حصہ ، تنہائی کوسمجھنے کا ایک نیا زاویہ فراہم کرتا ہے۔ اس حصے میں وہ سوال اٹھاتے ہیں کہ دنیا میں کون تنہا نہیں ہے؟ پھر خود ہی جواب دیتے ہیں کہ وہ شخص تنہا نہیں ہے جو سب کے ساتھ ہے۔ یعنی سب کی سطحِ فکر میں مساوی ہے؛ سب کے انداز میں سوچتا ہےاور سب کے انداز سے دیکھتا ہے اور سب کو خوش کرنے کی کوشش کرتا ہے--- وہ دنیا میں اجنبی اور تنہا ہونے کا احساس نہیں کرتا ۔کیوں؟ کہ وہ سب کی طرح ہے، ان ہی میں سے ایک ہے۔ وہ ان ہی کے ساتھ ہے ۔ دوسروں کے دکھ اور مصیبت کو محسوس کرنا، ان سے ہم دلی محسوس کرنا ایک بات ہے (اور یہ ہم دلی اس وقت بھی محسوس کی جاسکتی ہے، جب آپ مصیبت زدوں سے بالکل مختلف انداز میں سوچتے ہوں) اور دوسروں کی مانند سوچنا بالکل دوسری بات ہے۔ ہماری رائے میں یہ خود فریبی کی صورت ہے۔ کوئی واقعی سوچنے والا شخص ، دوسروں کی مانند نہیں، ہوبہو نہیں سوچ سکتا ۔ یا تو وہ دوسروں کی مانند سوچنے کی اداکاری کرتا ہے یا پھر سوچنے کی علت کا خاتمہ کرچکا ہوتا ہے اور محض دوسروں کے خیالات کو احکام سمجھ کر ان پرعمل پیر اہوتا ہے۔ دل چسپ بات یہ ہے کہ وہ اس طور اپنی زندگی آسان بنالیتا ہے۔ ان بہت سی ذمہ داریوں سے بچ جاتا ہےجو خود سوچنے کا لازمی نتیجہ ہیں، ان میں ایک نتیجہ ، ایک وقت میں یقین کی گئی باتوں اور مثالی سمجھے گئے اشخاص سے مایوسی بھی ہے۔ سب کو خوش کرنے کی کوشش بزدل ہی کرتے ہیں اور بزدلی میں کیا گیا کوئی عمل ، اخلاقی اہمیت کا حامل کیسے ہوسکتا ہے! 

  نیزشریعتی کے مطابق آدمی جیسے جیسے "انسان " ہونے لگتا ہے ، یعنی خود سوچنے لگتا ہے، چیزوں کو اپنی نظر سے مگر پوری دیانت داری سے دیکھنے لگتا ہے، اسے اپنی تنہائی کا زیادہ احساس ہونے لگتا ہے۔ دور کے سب سفر تنہا کیے جاتے ہیں۔ اکثر خود سوچنے والوں کے ہمراہ ، آنے والے کل کے ان دیکھے لوگوں کا ایک کارواں ہوتا ہے۔ عام طور پرلوگ راست فکر والوں کا نہیں، صاحب منصب کا ساتھ دیتے آئے ہیں۔ تنہائی رلا دینے والی ہے، بڑے سے بڑے آدمی کو۔ مگر بڑا آدمی کب روتا ہے؟ شیر دن میں نہیں روتا کہ اسے لومڑیاں ، گیدڑ، بھیڑیے روتے ہوئے نہ دیکھیں ۔ وہ رات کو روتا ہے۔ کسی صحرائی کنویں میں منھ دے کر ! 

ایک صحرائی کنواں ہم سب کے اندر بھی ہوتا ہے!!




Comments

Popular posts from this blog

Is Education is the Best Service?

Life Lessons - Andrew Carnegie, “I can keep my mind focused on something for five minutes at a stretch.”

How Can One Insult Me