Mola Ali AS Talks to Graveyard

 شہر خموشاں سے خطاب

جناب ناصرالنبیین امیر المؤمنین علی ابنِ ابی طالب علیہ الصلاۃ والسلام کا گزر ہوا شہر خموشاں( قبرستان ) سےاور اہلیان شہرخموشاں سے مخاطب ہو کر فرما رہےتھے۔۔

یا اھل الدیار الموحشۃ

اےوحشت ناک گھروں میں رہنےوالو۔

والمحآل المقفرۃ

اےاجڑے ہوئے مکانوں میں رہنےوالو۔

والقبور المظلمۃ

اےتاریک قبروں میں رہنے والو۔

یا اھل التربۃ

اے مٹی کے گھروں میں رہنےوالو۔

و یا اھل الغربۃ

اے پردیس میں رہنےوالو۔۔اے پردیسیو۔

اسکےبعد امام کائنات علیہ الصلاۃ والسلام نے فرمایا:

انتم لنا فرط سابق و نحن لکم تبع لحق

آپ لوگ ہم سے پہلےچل دیئے۔ ہم بھی آپکے پیچھے آ رہےہیں۔

(آپکی باری آ گئی اور ہماری باری آنے والی ہے)

پھر مولائے متقیان نے ان اہلیان شہر خموشاں کو اس دنیا کی کچھ خبریں سنائیں جس دنیا کو وہ چھوڑ کر آئے تھے۔

فرمایا:

اما الاموال فقد قسمت

(میں علی علیہ الصلاۃ والسلام تمہیں خبر دیتا ہوں جس مال کو جمع کرنےمیں تم نے حلال و حرام کی پرواہ نہیں کی تھی )

وہ مال تمھارے ورثاء میں تقسیم کر دیا گیا۔

(حساب تم دو گےفائدہ کوئی اور اٹھائےگا)

اما الدور فقد سکنت

(وہ مکان،وہ کوٹھیاں جو آپ نے بڑی محنت سے بنائی تھیں آج تم اندھیری قبروں میں بسیرا کرچکے)

ان مکانات،کوٹھیوں میں دوسرے لوگ رہ رہےہیں۔

اما الازواج فقد نکحت

تمھاری بیویوں نےتمھارےبعد کسی اور سے عقد کر لیا۔

ھذا خبر ما عندنا

یہ تو وہ خبریں ہیں جو ہمارے پاس تھیں۔

اےاس شہر خموشاں میں رہنے والو:

کیا تمھارے پاس بھی کوئی خبر ہے؟

پھر امام الراکعین امیر المؤمنین علی مرتضیٰ علیہ الصلاۃ والسلام نےاپنےساتھیوں کی طرف رخ کرکے فرمایا:

لو اذن لھم الکلام لقالوا ان خیر الزاد التقوی

اگر اس شہر خموشاں میں رہنے والوں کو بولنے کی اجازت ملتی تو سب یک زبان ہو یہی کہتے کہ اس لمبےسفر کیلئے کوئی زاد راہ ہو سکتا ہےتو وہ تقوی و پرہیز گاری ہے۔

نہج البلاغہ

محترم قارئین!

یقینا خوش قسمت ہیں وہ لوگ جو سفر آخرت پہ جانےسےپہلےزاد راہ اکٹھا کر لیں۔

کیونکہ کوئی بھی سفر بغیر زاد راہ کےطے نہیں ہوسکتا اور پھر آخرت کا طویل سفر اور بغیر زاد راہ کے۔

ما اسرع الطلب و ابعد السفر و اقل الزاد

Comments

Popular posts from this blog

Is Education is the Best Service?

Poisoned Society

Life Lessons - Andrew Carnegie, “I can keep my mind focused on something for five minutes at a stretch.”